WHAT IS KHULA, HOW KHULA GRANTED AND ACCEPTED, ISLAMIC IDEOLOGY ON KHULA...

Divorce, Divorce Talaqnama, Divorce paper
Divorce, Divorce Talaqnama, Divorce paper

 خلع کیا ہےیا خلع کسے کہتے ہیں؟

عام فہم میں خلع کا مطلب ہے  "عورت کی جانب سے علیحدگی کی درخواست"

جس طرح بوقتِ ضرورت مرد کو طلاق دینا جائز ہے، اسی طرح اگر عورت نباہ نہ کرسکتی ہو یا کسی بھی شرعی عذر کی وجہ سے اپنے شوہر کے ساتھ نہ رہنا چاہتی ہو تو اس کو اجازت ہے کہ شوہر نے جو مہر وغیرہ دیا ہے اس کو واپس کرکے اس سے علیحدگی اختیارکرلے اور اگر شوہر  خلع دینے پرآمادہ نہ ہو تو عورت  عدالت کے ذریعہ خلع لے سکتی ہے۔ جس طرح طلاق کے بعد عدّت ہوتی ہے، اسی طرح خلع کے بعد بھی عورت کے لئے عدت لازم ہے، عدّت کے بعدعورت کسی اور سے نکاح  کرسکتی ہیں۔

 کیا اسلام میں خلع جائز ہے؟

 اسلام میں خلع جائز ہے اور شریعت میں اس کی اجازت ہے کہ عورت کسی بھی شرعاًجائز وجہ کی بنیاد پر اپنے شوہر سے خلع لے سکتی ہے،لیکن  شرعاً خلع صحیح ہونے کے لیے شوہر کا اسے قبول کرنا ضروری ہے۔

Sex khula, Difference between khula and talaq

Conditions for khula

طلاق اور خلع میں کیا فرق ہے؟

طلاق اور خلع میں بنیادی  فرق یہ ہے کہ خلع کا مطالبہ عموماً عورت کی جانب سے ہوتا ہے جبکہ طلاق مرد کی مرضی پر ہوتی ہے اس میں عورت کا طلاق کو قبول کرنا  موقوف نہیں، وہ قبول کرے یا نہ کرے طلاق واقع ہوجاتی ہے ۔

دُوسرا فرق یہ ہے کہ عورت کاخلع قبول کرنے کے بعد اپنا حق مہر واپس کرنا پڑتا ہے ۔ یعنی اگر  عورت نے اپنا حق مہر وصول کرلیا گیا ہو تو  وہ اسے مرد کو واپس لوٹانا پڑے گااور اگر ابھی وصول نہ کیا گیا ہو تو حق مہر کی وصولی سے دستبردار ہونا پڑتا ہے یعنی خلع لینے سے  عورت  کا حق مہر ساقط ہوجاتا ہے جبکہ طلاق سے ساقط نہیں ہوتا، طلاق کی صورت میں مرد کو  عورت کو اس کا حق مہر مکمل طور پر ادا کرنا پڑتا ہے اور مرد اس بات کا پابند ہوتا ہے۔

کیا  عدالت خود نکاح فسخ/ختم کر سکتی ہے؟

اگر شوہر خلع  دینے پر راضی نہ ہو رہا ہو  تو عورت عدالت سے رُجوع کر سکتی ہے ۔ اس صورت میں عدالت تحقیقات  کرتی ہے  اور مروجہ طریقہ کار کے تحت کاروائی کرتے ہوئے  خود نکاح  کوفسخ کر سکتی ہے۔

Divorce meaning in urdu, After khula remarriage
Islam marriage rules

 خلع لینے اور دینے کا طریقہ کیا ہے؟

  ”خلع“ کے معنی ہیں عورت کی جانب سے علیحدگی کی درخواست۔ عورت اپنے شوہر کو یہ پیشکش کرے کہ میں اپنا مہر چھوڑتی ہوں، اس کے بدلے میں مجھے ”خلع“ دے دو، اگر مرد اس کی اس پیشکش کو قبول کرلے تو خلع واقع ہوجاتی ہے۔

عدالت کے ذریعہ خلع لینے کا طریقہ؟

 اگر شوہر خلع  دینے پر راضی نہ ہو رہا ہو  تو عورت عدالت سے رُجوع کر سکتی ہے ۔ اس صورت میں عورت کو  اپنا نکاح اور شوہر کے ساتھ نہ رہنےکی وجہ عدالت میں شہادت سے ثابت کرنا پڑتی ہے جس کی عدالت تحقیقات  کرتی ہے۔ اگر عدالت  اس نتیجے پر پہنچے کہ عورت کا دعویٰ صحیح ہے تو عدالت شوہر کو حکم دیتی ہے کہ یا تو  عورت کی شکایت دور کرے اور اس کو حسن و خوبی کے ساتھ آباد کرےاور اگر مرد ایسا نہیں کر سکتا تو اس کو طلاق دو، بصورت دیگر عدالت  نکاح فسخ ہونے کا فیصلہ کردیے گی۔ اگر عدالت کے کہنے پر بھی وہ نہ تو آباد کرے اور نہ طلاق دے تو عدالت خود نکاح فسخ کر سکتی ہے۔ پاکستا ن میں  فیملی کورٹ میں اس کا دعوئی دائر ہوتا ہے اور وہ اس معاملات کو دیکھتی ہیں

Talaqnama, Difference between Talaq and Khula, Khula Divorce
Talaqnama, Difference between Talaq and Khula, Khula Divorce

عدالت کے ذریعہ خلع لینے کا مراحل؟

پاکستان میں فیملی کورٹ ، فیملی ایکٹ 1964کے تحت خلع کے معاملات کو ڈیل کرتی ہیں۔ مرحلہ وار طریقہ کار کے مطابق :

عورت عدالت سے رجوع کرتی ہے اور اپنے شوہر سے علیحد گی کے لئے خلع کا دعویٰ  دائر کرتی ہے، اس میں وہ تمام وجوہات بیان کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے شوہر/خاوند سے علیحدگی اختیا رکرنا چاہتی ہے۔

اپنے دعویٰ  کے ساتھ اپنے نکاح نامہ کی کاپی ،  قومی شناختی کارڈ کی کاپی ، ایک عدد تصویر اور رہائش کی تصدیق کے لئے ادا شدہ بجلی کے بل کی کاپی لگانی پڑتی ہے ۔

دعویٰ وصول ہونے کے بعد متعلقہ عدالت اس بات کی پابند ہے کہ وہ عورت کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق اس کے شوہر کو بزریعہ نوٹس عدالت میں طلب کرے۔

 بزریعہ نوٹس عدالت میں طلب کرنے کا مقصد ہوتا ہے کہ شوہر بھی عدالت میں آکر اپنا موّقف بیان کرے۔

عدالت کسی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے دونوں فریقین میں باہمی صلح کروانے کی کوشش کرتی ہے اور اس ضمن میں دونوں فریقین سے انفرادی اور اجتماعی طورپر ملاقات کرتی ہے۔

اگر فریقین میں صلح کی کوئی گنجائش نہ بن پائے تو عدالت مرد کو حکم دیتی ہے کو وہ اپنے بیوی کو آزاد کر دے اگر عدالت کے کہنے کے باوجود شوہر اپنی بیوی کو آزاد نہ کرے تو عدالت اپنا صوابدیدی اختیار استعمال کرتے ہوئے عورت کے حق میں خلع کی ڈگری جاری کر دیتی ہے۔

خلع کی ڈگری کے حصول کے بعد عورت اپنی متعلقہ یونین کونسل میں اطلاع کرتی ہے اور اپنی عدت شروع کر سکتی ہے۔

عدت اور دیگر شرعی امور کی تکمیل کے بعد عورت اپنی مرضی سے دوسرا نکاح کر سکتی ہے۔  

Khula nama, Divorce in islam
Khula nama, Divorce in islam

کیا خلع کے بعد رُجوع ہوسکتا ہے؟

 خلع میں اگر شوہر نے تین طلاقیں دے دی تھیں تو دوبارہ نکاح نہیں ہوسکتا، اور اگر صرف خلع کا لفظ یا ایک طلاق کا لفظ استعمال کیا تھا تو نکاح دوبارہ ہوسکتا ہے۔ دوبارہ نکاح کرنے کو تجدیدِ نکاح کہتے ہیں۔ جس طرح پہلا نکاح ایجاب و قبول سے ہوتا ہے، اسی طرح دوبارہ نکاح بھی ایسے ہی ہوگا۔ چونکہ خلع کا علم سب تعلق والوں کو ہوچکا تھا، اس لئے دوبارہ نکاح بھی علی الاعلان ہونا 

چاہئے۔

Khula in islam, Khula in islam in urdu
Khula in islam, Khula in islam in urdu

خلع سے متعلق کچھ عدالتی نظائر 


بیوی کے لیے ضروری نہیں کہ وہ بہت زیادہ منطقی طور پر عدالت کو مطمئن کرے۔۔۔ فقط شوہر سے نفرت ہی خلع کے لیے 
 PLD 2019 LHR. 160   کافی ہے

 

        عدالت سے لی گئی ڈگری سے زوجین کے درمیان نکاح ختم نہیں ہوتا لہذا میا ں بیوی دوبارہ کسی  بھی وقت بغیر نکاح اور بغیر کسی حلالہ کے رجوع کرسکتے ہیں۔  PLD 2014 FSC 43


عدالت کی طرف سے جاری کردہ طلاق یا خلع کی ڈگری کی اپیل نہیں ہو سکتی۔2013 CLC 1203

 





 


Legal Support INN

Legal Support Inn is reputed law firm that provides all legal services in Lahore. We make high quality legal solutions accessible and affordable to all.

Post a Comment (0)
Previous Post Next Post